پہلا ہضم کرو. پھر اور کھاؤ
کیا آپ کو اکثر بھوک لگتی رہتی ہے.. ؟
لیکن یاد رکھیں،
یہ بھوک ہمیشہ سچی نہیں ہوتی
معدے کا خالی ہونا دوبارہ کھانے کی ضرورت کی نشانی نہیں ہوتی
معدے کو جلد اور بار بار کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اسی لیے نظام ہضم کے تمام مراحل کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ ہم جان سکیں کہ کب واقعی کھانے کی ضرورت ہے
اور کب صرف عادتاً بھوک محسوس ہوتی ہے۔
نظام ہضم کے سات اہم حصے ہیں جن کے بغیر یہ عمل مکمل نہیں ہوتا۔
سب سے پہلےجب ہم منہ میں کھانا چباتے ہیں، جس سے وہ چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے اور لعابِ دہن (saliva) اس میں شامل ہو کر اسے نرم کرتا ہے۔
لعاب میں موجود اینزائمز، جیسے ایمیلیس، کاربوہائیڈریٹس کو توڑنا شروع کرتے ہیں۔
جب یہ چبایا ہوا کھانا حلق سے گزرتا ہے، تو غذائی نالی کے ذریعے معدے میں پہنچ جاتا ہے۔
معدہ جو ایک دیگ کی طرح کام کرتا ہے،
جہاں کھانے کو تیزاب (HCl) اور دیگر جوسز کی مدد سے چھوٹے ذرات میں تقسیم کیا جاتا ہے،
خاص طور پر پروٹین کو۔جیسے گوشت کو دیگ میں پکایا جاتا ہے تاکہ وہ نرم ہو، بالکل اسی طرح معدہ کھانے کو قابلِ ہضم بناتا ہے۔
پھر یہ کھانا چھوٹی آنت میں پہنچتا ہے،
جہاں جگر اور لبلبہ اپنے جوس شامل کرتے ہیں۔
یہ جوس کھانے کو مزید چھوٹے ذرات میں توڑ کر ان کی غذائیت کو خون میں شامل کرتے ہیں۔
چھوٹی آنت ہی وہ جگہ ہے جہاں زیادہ تر غذائی اجزاء جذب ہوتے ہیں*۔
پھر بڑی آنت میں بچا ہوا مواد پہنچتا ہے، جہاں سے پانی جذب ہوتا ہے اور فضلہ جسم سے خارج ہوتا ہے۔
یہ عمل کئی گھنٹے لیتا ہے اس لیے ضروری نہیں کہ ہم ہر وقت کھاتے رہیں۔
بار بار کھانے سے نظام ہضم پر دباؤ بڑھتا ہے اور یہ صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
*سائنسی تحقیق کے مطابق، کھانے کے درمیان 12 سے 16 گھنٹے کا وقفہ دینا جسم کے لیے مفید ہوتا ہے* تاکہ معدہ اور آنتیں اپنا کام سہولت سے مکمل کر سکیں۔
*اس لیے اگلی بار جب بھوک لگے، تو ذرا رکیں سوچیں اور غور کریں
کیا یہ سچی بھوک ہے یا جھوٹی بھوک؟
*اکثر و بیشتر جھوٹی بھوک، یعنی cravings،*
ہمیں بار بار اور زیادہ کھانے پر اکساتی ہے جو معدے اور آنتوں کے نظام ہضم کو متاثر کر سکتی ہے۔
0 Comments