ماہرین نفسیات کے مُطابق چھوٹے بہن بھائیوں کا آپس میں لڑنا جھگڑنا اُن کی دماغی نشوونما پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے مگر اس لڑائی جھگڑے کے ساتھ اُنہیں یہ بھی سیکھنا ضروری ہے کہ آپس کے معاملات اگر بگڑ جائیں تو اُنہیں ٹھیک کیسے کرنا چاہیے اور سمجھوتا کیسے کرنا چاہیے۔
بچوں کے ایک دُوسرے کے ساتھ معاملات اگر بگڑ جائیں اور اُنہیں ان معاملات کو ٹھیک کرنے کا پتہ نہ چلے تو لڑائی لمبی ہوجاتی ہے اور بچے جب جوان ہوجاتے ہیں تو معاملات سلجھانے کی سمجھ نہ ہونے کے باعث جب وہ اپنے بہن بھائیوں سے خفا ہوتے ہیں تو کئی کئی برس ایک دوسرے کا چہرہ نہیں دیکھتے اور آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔
اس آرٹیکل میں والدین کے لیے چند ایسی سادی تراکیب شامل کی جارہی ہیں جس سے وہ بچوں کی آپس کی لڑائی کو ختم کروا سکتے ہیں اور اُن میں سمجھوتا کرنے اور معاملات کو از خود درست کرنے کی صلاحیت پیدا کر سکتے ہیں۔
*نمبر 1 بچوں کو سبق آموز کہانیاں سنائیں
ان کہانیوں کے علاوہ بچوں کو نبی ﷺ کی فتح مکہ کی کہانی بھی سُنائیں اور بتائیں کے کیسے ہمارے نبی ﷺ نے مکہ فتح کرنے کے بعد سب کو معاف کر دیا تھا اور کیوں وہ کبھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیتے تھے۔
نمبر 2 جرمانہ بکس
بچوں کے لیے ایک ڈبہ مختص کریں اور اُنہیں بتائیں کے اگر اُنہوں نے آپس میں لڑائی کی تو ایک دن کا جیب خرچ جرمانے کے طور پر ادا کرنا پڑے گا اور اگر بچوں کو جیب خرچ نہیں ملتا تو ایک ڈبے میں کاغذوں پر مختلف کام لکھ کر ڈبہ بھر دیں اور اگر وہ آپس میں جھگڑا کریں تو اُنہیں ڈبے سے ایک پرچی نکالنے کا کہیں اور گھر کا جو بھی کام اُس پرچی پر لکھا ہو اُن سے کروائیں اس طریقے سے اُن کی لڑنے کی عادت ڈانٹ ڈپٹ کے بغیر ختم ہو سکتی ہے۔
*نمبر 3 بچوں سے خط لکھوائیں:
اگر بچے آپس میں جھگڑ رہے ہیں اور آپ کے پاس ایک دُوسرے کی شکایت لیکر آرہے ہیں تو دونوں کو ایک ایک خالی پیپر دیکر اپنے اپنے جذبات اور احساسات لکھنے کا کہیں۔ اور اگر وہ چھوٹے ہیں تو ان کو کہیں کہ وہ اپنے جذبات کو آپ کے سامنے بلند آواز میں بیان کریں۔ اس عمل سے بچوں کو محسوسات کا خود بھی پتہ چلے گا اور وہ بات کو بڑھا چڑھا کر کرنے کے عمل سے بچیں گے اور اگر لکھنا پسند نہیں کرتے تو وہ کوشش کریں گے کے لڑائی سے بچیں تاکہ اُنہیں لکھنے کی کوفت گوارہ نہ کرنی پڑے۔
*نمبر 4 بچوں کو علیحدہ علیحدہ وقت دیں:
بچوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ وقت گُزارنا اور اُن کی دلچسپیوں میں شامل ہونا، دُوسرے بچوں میں تھوڑا حسد پیدا کر سکتا ہے مگر اگر سب کو برابر برابر وقت مل رہا ہے تو اس کے بہت سے فائدے ہیں۔ اس سے بچوں کو پتہ چلتا ہے کہ اُن کی بڑی اہمیت ہے اور اُن کے والدین اُن پر توجہ دیتے ہیں اور اُن سے باخبر رہتے ہیں۔ چنانچہ وہ لڑائی جھگڑے سے بچنے کی کوشش کریں گے تاکہ اُن کو علیحدگی میں جواب دہ نہ ہونا پڑے۔
اس عمل سے بچوں کے درمیان آپس میں ایک اچھا فاصلہ بھی قائم ہوگا جو اُن کی ذہنی نشوونما کے لیے ضروری ہے لیکن والدین ہمیشہ کوشش کریں کے مساوات قائم رہے۔
نمبر 5 کسی ایک بچے کا بلاوجہ دفاع نہ کریں :
جب آپ کسی ایک بچے کا دفاع کرتے ہیں اور دوسرے کو ڈانٹ پلاتے ہیں تو اُس ڈانٹ کھانے والے کے ذہن میں یہ خیال ابھرتا ہے کہ اُسے کم پسند کیا جاتا ہے۔ لہذا بچوں کو اُن کے آپس کے مسئلے خُود سلجھانے دیں اور اُنہیں بتائیں کے ایک دُوسرے کی ضروریات کو کیسے پُورا کرتے ہیں۔
*نمبر 6 بچوں کے پزل
بچوں کے لیے ایسے پزل کھلونے یا لیگو وغیرہ خریدیں جسے وہ مل کر کر حل کر سکیں اور بچوں کو ایسے کھیل کھیلنے کے لیے دیں جسے وہ مل کر کھیل سکیں۔ اس سے اُن میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی قوت پیداہوگی۔
*نمبر 7 بچوں کو اکھٹے باہر لے کر جائیں:
بچوں کو پارک وغیرہ میں لے کر جائیں اور اُن کو جسمانی مشقت والے کھیل آپس میں کھلوائیں جیسے فُٹ بال، کرکٹ، وغیرہ اس سے جہاں اُن کے اندر موجود انرجی پازیٹیو کاموں میں خرچ ہوگی وہاں وہ تھکاؤٹ کے بعد لڑائی جھگڑے سے پرہیز کریں گے۔
*نمبر 8 سیر و سیاحت:
بچوں کے ساتھ تفریح کا پہلان کریں۔ یہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ بچے جب اکھٹے کسی مقام کی سیر کے لیے جاتے ہیں تو اُنہیں ایک دوسرے کے زیادہ قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔
*نمبر 9 بچوں کی تعریف:
والدین کا بچوں کے اچھے کام کی تعریف کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور دوسرے بچوں میں بھی رغبت پیدا ہوتی ہے کہ وہ کُچھ اچھا کریں
تاکہ اُن کی بھی تعریف ہو۔
۔*نمبر 10 بچوں میں سوچنے کی قوت
بچوں کو اُن کے کاموں پر غور کراوئیں اور اُنہیں خود سے سوچنے دیں کے کوئی کام ٹھیک ہے یا غلط، ایسا کرنے سے بچوں کو مختلف چیزوں اور معاملات کا پتہ چلے گا کے اُسے ٹھیک طرح کیسے سرانجام دینا ہے اور غلطی سے کیسے بچنا ہے۔
0 Comments