*ماں جب دین دار ھو تو دین داری نسلوں میں منتقل ہوتی ہے*
سان فرانسیسکو یونیورسٹی کا عرب طالبعلم
عبد الرحمن ایک ارب پتی بزنس مین کا بیٹا تھا۔ گو کہ باپ زیادہ دیندار نہیں تھا۔ مگر ماں کے رگ و پے میں دین کی محبت رچی بسی تھی۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی تربیت بھی ایسی کی تھی کہ سونے کا چمچ منہ میں لے کر پلنے بڑھنے کے باوجود وہ پکا نمازی تھا۔ باپ اپنے بزنس کو سنبھالنے کیلئے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتا تھا۔
نوجوان عبد الرحمن سان فرانسیسکو یونیورسٹی میں ایم بی اے کے لیے داخلہ لے لیا۔ اس نے دیکھا جو بھی مسلمان یہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتا ہے وہ مذہب کو بالائے طاق رکھ کر یہاں کے رنگ میں رنگ جاتا ہے، یہاں تک کہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیتا ہے، عموماً ایسا ہی زندگی میں مشاہدہ میں آتا ہے تو اس نوجوان کے دل میں ایک تڑپ اٹھی، تو اس نے سوچنا شروع کیا اور مسلمانوں سے اس کے بارے میں بات کی تو کسی نے کہا کہ پاکستان میں دین کی محنت کیلئے ایک جماعت کام کر رہی ہے۔ آپ اس محنت کے بارے میں ان سے رابطہ کریں تو اس نے ایک خط رائیونڈ بھیج دیا۔ اس کو تبلیغی جماعت کی محنت کا طریقہ کار لکھ کر جوابی خط روانہ کیا گیا۔ خط میں ابتداءً نماز کے شروع کرنے کا کہا گیا۔ جب اس کو خط ملا تو اس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ پھر عرب تو عرب ہیں۔ اس نے سان فرانسسکو یونیورسٹی کے میدان میں کھڑے ہوکر اذان شروع کی۔ تکبیر کی گونج سے پوری یونیورسٹی ہل گئی اور اسٹوڈنٹس اور پروفیسرز سب کمروں سے نکل کر ہکا بکا رہ گئے اور حیران وپریشان اس نوجوان کو دیکھتے رہے۔ سب ایسے کھڑے تھے کہ جیسے بت ہیں، کسی کی آواز نہیں نکل رہی، بس سب اس نوجوان کو دیکھتے رہے ۔ جب اذان ختم ہوئی تو جو مسلمان تھے، انہوں نے کسی کو نہ دیکھا، بس آستینیں چڑھالیں اور سب وضو کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے نماز باجماعت شروع ہوئی۔ یہ نوجوان آگے بڑھ کر امام بنا اور باقی مسلمان مقتدی بن گئے، جو غیر مسلم تھے سب ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ کیونکہ یہ یونیورسٹی یہودیوں کا مرکز ہے۔
جب نماز سے فارغ ہوئے تو نوجوان نے اسلامی تعلیمات پر کچھ روشنی ڈالی اور چند دنوں میں غیر مسلم اسلام کے بارے میں سوچنے پہ مجبور ہوئے۔
پھر مسلم طلبہ کی ایک جماعت سہ روزے کے لیے تیار ہو کر نکلی۔ شہر میں کوئی بھی مسجد نہیں تھی، اس لیے ایک گارڈن میں انہوں نے سہ روزہ لگایا۔ لوگ ان نوجوانوں کو دیکھتے تھے۔ یہ وہاں گارڈن میں گشت تعلیم و تعلم، نماز ومذاکرہ سارے اعمال کرتے رہے اور غیر مسلم اس جماعت کو دیکھتے رہے۔ یہ جماعت رائیونڈ مرکز کی ہدایات کے مطابق کام کرتی رہی۔
یہ نوجوان گیا تو ایم بی اے کیلئے تھا، بس اسے دین کی محنت کا ایسا چسکا لگا کہ یہ پورے 8 برس تک وہاں دعوت کا کام کرتا رہا۔ اس کانتیجہ پتہ ہے کیا نکلا؟ جب کام شروع کیا تھا تو شہر میں ایک مسجد بھی نہیں تھی۔ 8 سال میں 30 مساجد بن گئیں۔ ان میں سانٹا کلارا کی جامع مسجد بھی ہے، جس میں بیک وقت 4 ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں۔ اس دوران کتنے لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے، اس کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ اب سان فرانسیسکو میں مسلمانوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زائد ہے، جو کل آبادی کا 3.5 فیصد ہیں۔جبکہ سان فرانسیسکو کے ساحلی علاقے میں مسلمانوں کی واضح اکثریت ہے۔
سان فرانسیسکو میں دس دینی مدارس قائم ہوچکے ہیں، جن میں ایک ہزار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ صرف ایک نوجوان کی محنت تھی، جو گیا تھا تو بزنس پڑھنے اور حق تعالیٰ نے اس سے دین کا ایسا کام لیا کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ بڑے نصیبوں کی بات ہے۔ یہ بڑے کرم کے فیصلے ہوتے ہیں۔ حضرت عمرؓ کس ارادے سے نکلے تھے اور حق تعالیٰ نے ان سے دین کا کتنا بڑا کام لیا کہ دنیا یاد رکھے گی۔ بس اللہ ہمیں بھی اپنے دین کی عالی خدمت کیلئے قبول فرمائے۔ آمین۔
*آئیں آپ کو بتائیں کہ اپنے بیٹے کو 10 آسان مراحل میں ایک صالح انسان کیسے بنایا جا سکتا ہے
1. بہن کی حفاظت
اگر اس کی چھوٹی بہن ہے، تو اسے بچپن سے ہی یہ سمجھائیں کہ وہ اس کی ذمہ داری ہے۔ اسے بتایا جائے کہ یہ تمہاری بہن ہے، تمہیں اس کی حفاظت کرنی ہے، اور جب وہ بڑی ہو جائے تو اسے اسکول لے جاؤ، اس کی ہر خواہش پوری کرو، اور کسی کو اسے نقصان پہنچانے نہ دو۔
2. *کھانے کی شکر گزاری
اگر وہ کسی خاص کھانے سے ناپسندیدگی کا اظہار کرے، تو اسے بتایا جائے کہ کھانے کا شکریہ ادا کریں اور کھانے کے بارے میں شکایت نہ کریں۔
3. *جلدی کھانا
اگر وہ کھانے میں سستی کرتا ہے، تو اسے کہا جائے: "جیسے شیر کھانا کھاتا ہے ویسے کھاؤ اور مردوں سے پہلے اٹھ جاؤ۔" یعنی کہ زیادہ کھاؤ اور جلدی کھاؤ۔ اور "مرد" کا لفظ ہر اچھے عمل کے ساتھ جوڑیں تاکہ وہ اس لفظ کا صحیح مطلب سمجھ سکے۔
4. *برداشت اور صبر
اگر وہ کسی تکلیف کی شکایت کرے، تو پہلے اس کے جذبات کو سمجھا جائے اور پھر اسے کہا جائے کہ "کوئی بات نہیں، مرد برداشت کرتا ہے اور صبر کرتا ہے۔" اسے ہر چھوٹی تکلیف کو بڑی مصیبت نہ سمجھنے دیں۔
5. *لباس اور رویہ
کبھی اسے لڑکیوں کا لباس پہننے یا ان کی طرح بننے کی اجازت نہ دیں، یہاں تک کہ مذاق میں بھی نہیں۔
6. *خواتین کے ساتھ برتاؤ
جب وہ تھوڑا بڑا ہو جائے اور خواتین پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرے، تو اسے سمجھایا جائے کہ لڑکیوں کو مارنا مردانگی نہیں ہے، اور کمزور کو مارنا بہادری نہیں۔
7. *مردوں کی مجالس
اسے اپنے ساتھ مردوں کی مجالس میں لے جائیں اور اسے سکھائیں کہ مہمانوں کی کیسے خاطر کی جاتی ہے۔
8. *ذمہ داری کا شعور
اس کے کمرے اور کپڑوں کی صفائی کی ذمہ داری اسے خود اٹھانے دیں۔
9. *صحابہ کرام اور اہل بیت کی کہانیاں
اسےسیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم
صحابہ کرام اور اہل بیت کی کہانیاں، تاریخی بہادریوں کی کہانیاں سنائیں اور مسجد میں مردوں کے ساتھ نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں۔
10. *عفت اور حیاء
*اسے عفت اور نظر نیچی رکھنے کے بارے میں سمجھائیں* ۔"
یہ دس آسان مراحل آپ کے بیٹے کو ایک صالح اور ذمہ دار انسان بننے میں مدد دیں گے
0 Comments