بیماریوں کے خلاف قدرتی علاج

موسمی بیماریوں کے خلاف چار آسان قدرتی علاج
   سردیوں کی آمد کے ساتھ موسمی بیماریوں مثلاً نزلہ کی بھی آمد شروع ہوجاتی ہے۔ ان بیماریوں کا علاج ان چار قدرتی طریقوں سے بھی کیا جاسکتا ہے۔


          *سرکہ سیب

سیب کے سرکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بلغم کی پیداوار کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سرکہ دھول مٹی کو آپ کے سانس کیویٹیز میں جانے سے روکتا ہے جو عام پر طور الرجی کی سب سےبڑی وجہ ہوتی ہے۔ نیم گرم پانی میں ایک چمچہ سرکہ دن میں دو مرتبہ استعمال کرنے سے کام بن سکتا ہے۔

        *شہد

شہد کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ قوت مدافعت مضبوط کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور بیماریوں کے خلاف ایک ویکسین کی طرح کام کرتا ہے۔ روزانہ نہار منہ ایک چمچہ شہد اینٹی باڈیز کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے اور قدرتی طور پر الرجیز سے آپ کے جسم کو لڑنے میں مدد کرتا ہے۔

*سیلائن واٹر (نمکین پانی)

روزانہ ناک کے سراخوں میں سیلائن واٹر کی تھوڑی مقدار ڈالنے سے الرجیز صاف ہوجاتی ہیں اور ان کی شدت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اب وہ دن گئے جب سیلائن واٹر بنانے کے لیے خالص نمک کی ضرورت پڑتی تھی، اب اسکے اسپرے اور ڈراپس باآسانی کسی بھی میڈیکل اسٹور سے خریدے جاسکتے ہیں۔ تاہم یہ اینٹی الرجی ادویات کا متبادل نہیں۔

   *ہلدی*

ہلدی کو اپنے سوپ اور دال میں شامل کرنے سے نہ صرف اس کے رنگ میں نکھار پیدا ہوگا بلکہ اس سے سینے کی جکڑن کم کرنے میں بھی مدد ملے گی، یہ گلے کے لیے بھی مفید ہے جبکہ کھانسی کو بھی کم کرتا ہے۔ سونے سے قبل ایک چمچہ ہلدی ملاکر دودھ پینے سے سنکنے اور چھینکنے کی مشکل سے نجات مل سکتی ہے۔                                                                    

                *متوازن غذا*
                      
ماؤں کو چاہیے کہ بچوں کی خوراک پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ اگر بچے کو غذائیت پوری نہیں ملیں گی تو انکی *ذہنی اور جسمانی نشوونما* متاثر ہو گی۔ بعض مائیں بچوں کو ایسی غذائیں دیتی ہیں جو کہ بچے شوق سے کھائیں اور مزیدار بھی ہو مگر ان میں کم غذائیت ہوتی ہے جو کہ بچے کی نشوو نما کے لیے کم پڑ جاتی ہیں۔

بظاہر تو بچہ دیکھنے میں موٹا اور وزنی ہوتا ہے مگر ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہوتا ہے۔ ایسے بچے                                   
*چاق و چوبند نہیں ہوتے۔*                                 

چڑچڑے اور بد مزاج ہوتے ہیں۔ انکا کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا۔ نا ہی وہ اسکول میں ایکٹو ہوتے ہیں اور نا ہی وہ کسی ایکٹیویٹی می حصہ لیتے ہیں                    

:ہڈیاں اور دانت کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔*                           

۔کسی بھی کام میں متوجہ نہیں ہوتے۔ انتشار توجہ کا شکار ہوتے ہیں۔ طبعیت میں بے چینی ہوتی ہے۔       

* قبض اور معدے کے مسائل ہوتے ہیں۔                             

*خون کی کمی ہو سکتی ہے۔

۔مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے بچے آئے دن بیمار رہتے ہیں۔ ایسی بچوں پے موسم جلد اثرانداز ہوتا ہے۔ اور یہی وجہ انہیں دوسرے بچوں سے پیچھے رکھتی ہے ۔

_ماؤں کو چاہئے کہ خوراک پر خصوصی توجہ دیں یہ نہیں کہ ہر وقت کچھ نا کچھ کھلائیں بلکہ اس کے لئے بچے کی عمر کی مناسبت سے غذائی چارٹ تیار کریں جس میں وہ تمام اجزاء ہوں جو کہ بچے کے ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے ضروری ہیں۔                 
بچوں کو کھانا کھلاتے ہوئے ساتھ ساتھ بتائیں بھی کہ اس کھانے کو کھانے سےہمیں کیا فائدہ ہے،اس میں کون کون سے وٹامن ہیں اوروہ کیوں ضروری ہیں، بچوں کو یہ بھی بتائیں کہ یہ پھل /کھانا ہمارے نبی کو پسند تھا یا اس قسم کا کھانا کھانا ہمارے نبی پسند کرتے تھے،جنت کے پھل اور قرآن میں جن کھانوں کا ذکر آیا ہے ان سے بچوں کو رغبت دلائیں_*۔  
      

*بچوں کے غذائی چاٹ میں درج ذیل چیزیں شامل کریں*:

*👈🏻آرگینک کھانے مثلا (انڈے دالیں وغیرہ )*        

*👈🏻مسنون غذائیں (جو،بغیر چھانے آٹے کی روٹی، کدو، ذیتون)*                           

*👈🏻جنت کے پھل مثلا (کیلے، انگور، انجیر، کھجور، ذیتون کا تیل۔)*    

*👈🏻پھل اور سبزیاں۔*          

*👈🏻گوشت اور انڈے            

*👈🏻میوہ جات (السی کے بیج، سورج مکھی کے بیج )کم مقدار میں۔*                                 

*👈🏻کوشش کریں بچوں کے کھانےدیسی گھی یا ذیتون کے تیل میں تیار کریں۔*

*👈🏻بچوں کے کھانوں میں نمک، چینی، مرچ اور گھی کا استعمال بہت کم کریں۔*                    

*👈🏻جنک فوڈ کو مکمل کنٹرول کرنے کی کوشش کریں کبھی کبھی دیں۔*                          

*👈🏻میدے سے بنی اشیا بریڈ، بسکٹس، بیکری کی چیزیں بہت کم دیں۔*          

*👈🏻بچوں کو بتائیں کہ 2/3 بھوک پوری کریں۔*                   

*👈🏻بچوں کو بتائیں کہ کھانا اس لئے ہے تاکہ ہم مضبوط ہوں اور عبادت بھی اچھی کر سکیں اور خدمت خلق بھی۔*                 

*اللہ تعالی کو کمزور مسلمان کی نسبت طاقتور مسلمان زیادہ پسند ہے۔

Post a Comment

0 Comments