ماں باپ آخر کس کے ہیں؟؟؟


 جدید عورتیں ہمیں یہ کہتی ہیں کہ شادی کے بعد الگ گھر ان کا حق ہے آپ کا حق ہے۔

وہ ہمیں کہتی ہیں کہ ہمارے ماں باپ کی خدمت ان کا فرض نہیں ہے ، آپ کا فرض نہیں آپ کی سب باتیں ٹھیک ہیں ۔

وہ کہتی ہیں کہ جوائنٹ فیملی سسٹم ٹھیک نہیں ہے آپ ٹھیک کہتے ہیں
لیکن ہمیں یہ بھی تو بتائیں کہ 30 سال تک ہمیں دن میں تین وقت کا کھانا، صاف ستھرے کپڑے اور سونے کے لیے پنکھے* *کی سب سے اگلی چارپائی دینے والی ماں کو کہاں* *چھوڑ کے آئیں؟*

اپنی ساری جوانی اپنی جوتیاں گھسا کر ہمیں اس مقام تک پہنچانے والے باپ کا کیا کریں؟
*ہم اس باب کا کیا کریں جس کی بچت اور پینشن سے ہماری شادی ہوئی*
*اور آپ ہمارے گھر کا حصہ بنی* ؟
*ہم انہیں کس اولڈ ہوم میں چھوڑ کے آئیں؟*

ہر اونچ نیچ گرمی سردی دھوپ چھاؤں میں سائے کی طرح ساتھ دینے والی *بڑے بھائی کا ساتھ صرف اس وجہ سے نہ دیں کیونکہ اس کی بیگم کی اور آپ کی نہیں بنتی اور آپ کو لگتا ہے* *آپ کا خاوند زیادہ کماتا ہے* *اور اب بھائی کو دینا اپنی سیونگز ختم کرنے کے مترادف ہے؟*

*کیونکہ آپ نہیں جانتی جب ہم پڑھتے تھے تو بڑا بھائی نوکری کرتا تھا نوکری چھوٹی تھی مگر میرے بڑے خرچے پورے ہوتے تھے ماں باپ نے قربانی دی پھر بڑے بھائی بہنوں نے قربانی دی*
اب میری بیگم مجھے کہتی ہے کہ مجھ پر صرف اس کا حق ہے آپ کس حیثیت سے اس بات کا حق جتا رہی ہیں؟*

میری تو اپنی شادی میرے باپ کی کمائی کی وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ اپنی نوکری میں تو میں کسی بڑے شہر میں کرائے کا گھر* *تک افورڈ نہیں کر سکتا،*
بھائی مل کے رہ رہے ہیں مسائل ہیں لیکن کیا مسائل بھائیوں کے ہیں؟

آپ پنجاب یونیورسٹی یا کوئی بھی ہوسٹل دیکھ لیں آپ بوائز ہاسٹل میں کبھی یہ تفریق نہیں کر پائیں گی کہ کس کے پاس کتنے پیسے ہیں کیونکہ پیسے کم* *ہوں یا زیادہ روم میٹس اور دوست آپس میں اکٹھے رہتے ہیں کھاتے ہیں پیتے ہیں اور کبھی یہ محسوس نہیں* *کرواتے کہ چار دوست مل کر ایک کا خرچ اٹھا رہے ہیں یہ ایک جاگیردار دوست چاروں کو* پال رہا ہے
تو یہ اچانک ایسا کیا ہوتا ہے کہ

جیسے ہی شادیاں ہوتی ہیں ایک ہنستے بستے گھر میں سیاست اور پھر اقوال ذریں کا دور چلنے* لگ جاتا ہے کہ جناب الگ گھر تو عورت کا حق ہے!! *حق بالکل ہے لیکن کوئی ساتھی یہ بھی تو بتائیں ماں باپ کا کیا حق ہے ان کو کہاں چھوڑ کے* *آئیں* ؟

کم کمانے والے بڑے بھائی جس نے کئی جگہ ہماری فیس دی ہو اس کا کیا کریں اس کو کیا* *کہیں* ؟
میری جگہ پہ کئی جگہوں پر لڑنے والے مجھ پر جان چھڑکنے والے چھوٹے بھائی کا کیا کروں؟*

بہتر نہیں کہ مردوں کو الگ گھر کا طعنہ دینے کی بجائے یا بالفرض اگر *اپ الگ گھر میں رہ رہی ہیں اور اپ کی ساری ضرورتیں پوری ہو رہی ہیں تو پھر خاوند اپنے خاندان پر جیسے مرضی خرچ کرے اپ کیوں بھائیوں* *کے مسائل میں کود پڑتی ہیں بہتر نہیں اپنی زندگی سکون سے گزارے اور خاندان کو الگ گھروں میں الگ رہتے ہوئے بھی اکٹھا رہنے دیں۔*

پرائیویسی کے نام پر گھٹن بڑھ رہی ہے ڈپریشن بڑھ رہا ہے اور ہم اپنوں کی بجائے ڈاکٹرز کی طرف دوڑ رہے ہیں بہتر نہیں* *آپسی مسائل سلجھا لیں خواتین بات بات پر مسائل کھڑا کرنے کی بجائے بھائیوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں تاکہ سب* *خوش رہیں اور سکون رہے.*

پس جس یورپ اور عرب معاشرے کی مثال دے کر ہندوستان کے صدیوں پرانے خاندانی نظام پر بات کی جاتی ہے اسی یورپ اور عربوں میں ہر بندہ خود کماتا ہے خود کھاتا ہے بہت کم لوگ باپ کے سر پر عیش کرتےہیں .
عربوں کو وراثت ملتی ہے یورپ والوں کو تعلیم اور ہنر جو اپنی جیب سے لیتے ہیں پھر وہ زندگی بھی اپنی جیتے ہیں
*ایسا نہیں ہو سکتا کہ اپ کا خاوند باپ کی جیب سے پڑھ پڑھا کر اسسٹنٹ کمشنر بنے اورآخر میں آپ کو یاد آجائے کہ بھائی سرکاری گھر پر تو صرف میرا حق ہے یہ بوڑھے لوگ یہاں کیا کر رہے ہیں؟

اور ہاں ہماری نوکریاں نہ ہوں تعلیم نہ ہو تو آپ کے ابا بھی ہمیں رشتہ نہ دیں۔
سو شکریہ ادا کریں ہمارے ماں باپ کا جنہوں نے پال پوس کر ایک تیار شدہ  بچہ آپکے حوالے کیا

Post a Comment

0 Comments